یزمان کے ایک غریب علاقے کا چھوٹا بچہ حسن، جس کا والد مزدوری کے لیے ڈسکہ شہر گیا ہوا تھا، اپنے دادا کے لیے دوائی لینے بازار جاتا ہے۔ وہاں چائلڈ پروٹیکشن کی ٹیم، جو کبھی کبھار یزمان کا رخ کرتی ہے، پیشہ ور بھکاریوں کو پکڑنے کے بجائے جو بھی بچہ ہاتھ آئے، اسے پکڑ کر لے جاتی ہے۔

حسن کو بھی اس ٹیم نے پکڑ لیا، جس پر وہ ڈر گیا۔ اس نے بتایا کہ وہ بھکاری نہیں ہے بلکہ سکول کا طالبعلم ہے۔ اس نے اپنے دادا کی دوائی کا نسخہ اور دو سو روپے بھی دکھائے، مگر وہ لوگ نہیں مانے اور حسن کو چیختے چلاتے، روتے دھوتے بہاولپور لے گئے۔

گھر والوں کو حسن کا کوئی پتہ نہیں چلا کہ وہ کہاں گیا ہے۔ مساجد میں اعلانات کروائے گئے۔ گھر والے پاگلوں کی طرح رات بھر اسے ڈھونڈتے رہے۔ اگلے دن تھانہ سٹی یزمان سے پتہ چلا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو والے اسے لے گئے ہیں۔

بچے کا چچا، چائلڈ پروٹیکشن بیورو (جو بہاولپور روڈ پر واقع ہے) پہنچا۔ وہاں سے اس کے شناختی کارڈ کی کاپی لے کر اسے بہاولپور کے دفتر میں جانے کا کہا گیا۔ بہاولپور سے بچہ مل تو گیا، لیکن اس نے ساری رات بھوکا پیاسا گزار دی۔ اسے کھانے کے لیے پوچھا گیا، لیکن بچے کے انکار پر اسے کھانے کو کچھ نہ دیا گیا۔

حسن کا چچا جب اسے یزمان واپس لایا تو اسی رات اسے گرفتار کر لیا گیا کہ وہ بچے سے بھیک منگواتا ہے۔ ایف آئی آر بچے کے والد کے خلاف درج کی گئی، لیکن گرفتار اس کا چچا ہوا۔

چچا کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ وکیل کے پاس بچے کا سکول سرٹیفکیٹ، یونیفارم اور سکول بیگ موجود تھا۔ حسن کا والد وقار تھا جبکہ گرفتار چچا دلدار تھا۔ لیکن پولیس اور عدلیہ نے اس کے باوجود چچا کو جوڈیشل کر دیا۔

اب سوچیں، اس بچے اور اس کے خاندان پر کیا گزری ہوگی۔ محلے اور رشتہ داروں کے سامنے ان کی کیا عزت رہ گئی ہوگی؟

یہ سب حسن کے معصوم ذہن پر کیا اثر ڈالے گا؟ ایف آئی آر میں اس کا نام بطور بھکاری درج ہے۔ اس کے والد کو زبردستی بھیک مانگنے والا بنایا گیا اور اس کا چچا صرف چچا ہونے کے ناطے جیل چلا گیا۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو کیا واقعی پیشہ ور بھکاری نظر نہیں آتے؟ کیا یزمان کے اردگرد جھگیوں میں بیٹھے لوگوں کو یہ نظرانداز کرتے ہیں؟

حسن اور اس کا چچا غریب ضرور تھے، مگر اپنے حال میں بھکاری نہیں لگ رہے تھے۔ حسن کے دادا کی دوا کے لیے رکھے گئے 200 روپے میں سے چائلڈ پروٹیکشن ٹیم نے صرف 10 روپے ایف آئی آر میں دکھائے اور باقی رقم غائب کر دی۔

یہ واقعہ ہمارے معاشرے، قانون اور عدالتی نظام کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جہاں صرف غریب ہونا سب سے بڑا جرم ہے۔