کئی سالوں سے یہ سنتے آرہے ہیں بلکہ تجربات و مشاہدات بھی ایسے ہی ہیں کہ لڑکی کو کئی وجوہات کی بنا ہر ریجیکٹ کر دیا جاتا تھا۔ پھر لوگوں میں کچھ شعور آنا شروع ہوا تو یہ جہالت کچھ کم ہوئی۔۔۔۔۔ لوگ اس پر آواز اٹھانے لگے۔ 
لیکن اب حال یہ ہے کہ لڑکیاں اور ان کی مائیں بھوکی مرغیوں کی طرح دولت مند لڑکے تلاش کر رہی ہیں۔ بس لڑکا نہ ہو بلکہ چلتا پھرتا بینک ہو، خاندانوں میں ایسی کزنز جو عزت کے ساتھ والدین کی رضا پر سر جھکا رہی ہیں ان کو بے وقوف اور کم عقل لڑکی تصور کیا جا رہا ہے اور ایسی لڑکیوں کو آئیڈیل سمجھا جا رہا یے جس نے عزتوں کو نیلام کر کے/ بھاگ کر یا پھر اپنی مرضی کے لیے والدین کو مجبور کر کے کسی بھی ایرے غیرے سے بیاہ رچایا ہو ہاں بس اس ایرے غیرے کے پاس پیسہ ہونا چاہیے۔ 
جن کے گھروں میں واش روم کا لوٹا پچھلے دس سے نہیں بدلا گیا ہے وہ عورتیں اپنی بیٹیوں کو سبق پڑھاتی پھر رہی ہیں کہ اپنی بیٹی کی پسند کا مالدار لڑکا دیکھوں گی۔ خاندان کے لڑکے اس لیے سمجھ میں نہیں آرہے کہ کون پھوپھی یا خالہ کو بھگتے گا ساری لائف۔ یہ تلخ ترین حقائق ہیں آپ ان سے منہ نہیں موڑ سکتے۔ 
چودہ سے پندرہ سالہ لڑکیوں کی مائیں انہیں کہتی ہیں کہ لڑکے کا بس پیسہ دیکھا جاتا یے یہی ان کی نصیحت ہے اپنی بیٹیوں کو۔ 
میرے سرکل میں بہت سے شریف اور فی سبیل اللہ رشتے کروانے والی خواتین بھی ہیں خو آئے روز مجھے یہ سب بتاتی رہتی ہیں کہ باپ نے بیٹی کے رشتے کے لیے مجھے کہا تو دوسرے دن کسی کی کال آئی کہ او بوڑھیا اگر ( اے بی سی ) کا رشتہ کروایا تو گھر میں گھس کر ماروں گا اور تیرے بیٹے کو بھی اٹھوا لوں گا۔ کہنے لگیں کہ لڑکیاں رشتے والی یا جو بھی رشتہ کروانے کے لیے بیچ میں ہوتا ہے اس کا نمبر اپنے بوائے فرینڈ کو دے دیتی ہیں اور پھر وہ ایسے ہی ہمیں دھمکاتا ہے بلآخر ہم ہی منع کر دیتے ہیں کہ معذرت ہم رشتہ نہیں کروا سکتے اور سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ شیطان کاری میں لڑکی کی ماں بطور گرو ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ 
ویسے تو ہہ جہالت و بے شرمی تمام ہی طبقات میں ہے مگر لوئر مڈل کلاس کی لڑکیاں کو ماڈرن ثابت کرنے کے لیے بے حیائی کی چلتی پھرتی فیکٹریاں بن گئی ہیں۔ 

کون ہے اس کا ذمہ دار اور آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ 

نوٹ: اپنی رائے تمیز کے دائرے میں پیش کریں۔