21-04-1938
اکیس اپریل یوم وفات ۔۔ علامہ اقبالؒ کی زندگی کی آخری رات ان کے کندھوں میں شدید درد تھا۔ کوٹھی کے صحن میں ان کے احباب ٹولیوں میں کھڑے سر گوشیاں کر رہے تھے۔ احباب کا بکھرا ہوا شیرازہ دیکھ کر انہیں یقین ہو گیا تھا کہ موت کا وقت قریب آ پہنچا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقیوم اور میاں محمد شفیع نے خواب آور دوا دینے کی کوشش کی تاکہ نیند آجائے اور روح اور جسم کے تعلق کے ٹوٹنے کا احساس نہ ہو۔ مگر انہوں نے انکار کردیا فرمایا دوا میں افیون کے اجزاء ہوتے ہیں اور میں بے ہوشی کی حالت میں مرنا نہیں چاہتا یعنی موت کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کرنا چاہتا ہوں۔ 21 اپریل 1938ء کی صبح پانچ بج کر چودہ منٹ پرآپ کا سر علی بخش کی گود میں تھا۔ آپ نے فرمایا دل میں شدید درد ہے۔ پھر اسی پر اللّٰہ کہا اور روح پرواز کر گئی۔
موت کو سمجھے ہیں غافل اختتامِ زندگی
ہے یہ شامِ زندگی، صبحِ دوامِ زندگی