ایک دن، جلال الدین رومیؒ اپنے شاگردوں کو ساتھ لے کر ایک کھیت میں پہنچے۔ ان کی تعلیمی شاقوں کو سمجھانے کا ان کا انداز بہت خاص تھا۔ وہ مختصر مقالات کے ذریعے مشکل باتوں کو آسانی سے سمجھا دیا کرتے تھے۔ اس دن بھی، انہوں نے اپنے شاگردوں کو کھیت میں لے کر آئے تاکہ ان کو ایک معمولی محنت کا سبق سکھایا جا سکے۔
کچھ وقت گزرنے کے بعد، ان کے شاگرد سوالات کرنے لگے۔ انہیں حیرت ہوئی کہ ان کون سا سبق سکھایا جارہا ہے جو وہ مدرسے میں نہیں سیکھ سکتے۔ مگر جب وہ سبق سیکھنے کیلئے اتنی دور آئے تو ان کو اصل مطلب سمجھ آیا کہ وہ غلط تھے اور ان کے استاد درست تھے۔
ایسی حالت میں، ان کی نظر ایک کسان پر پڑی جو بے کار محنت میں مصروف تھا۔ وہ ایک کنواں کھودنے کی کوشش میں مصروف تھا، لیکن ہر بار جب بھی وہ زمین کھودتا، پانی نہیں نکلتا۔ انہوں نے ایک اہم سبق سیکھا کہ اگر وہ اپنی تمام توجہ ایک ہی مقصد پر مرکوز کرتے، تو وہ ابھی تک کامیاب ہو چکے ہوتے۔
جلال الدین رومیؒ نے اپنے شاگردوں سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا سبق سمجھتے ہیں؟ اور پھر انہیں سمجھایا کہ محنت اور توجہ کو ایک مقصد کی طرف روانہ کرنے سے ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
یہ کہانی ایک اہم میسج دیتی ہے کہ زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے آپ کو ایک مقصد کیلئے تمام قوتیں لگانی ہوتی ہیں۔ اگر مقصد شفاف نہ ہو، تو آپ کی تمام کوششیں بے فائدہ ہوتی ہیں۔
اس کہانی کو دوسروں تک پہنچائیں تاکہ ان کی زندگی میں بھی تبدیلی آ سکے۔