الیکشن پاکستان ۔2024 
میں بطور کالج استاد گواہی دیتا ہوں کہ پورے پنجاب میں میرے سب دوست نے بہترین اور شفاف پولنگ کروائی 
ہمارے پاس علم اور اخلاق کی دولت ہے ۔میرے پاکستانیوں دیکھ لو استاد کا رتبہ اور وقار گئے گزرے دور میں بھی  ایمانداری اور جرات کا علمبردار ہے ۔استاد نے اپنا فرض ادا کیا۔خدارا ملک کے سب ادارے استاد کے کردار سے روشنی لیں ۔ہم 45 نمبر فارم پوری دیانت داری سے بھرا ۔تین دن خوار ہوئے ۔اس ملک کے لیے ۔اس قوم کے لیے۔کئی جگہوں پر ہمارا گربیان پکڑا گیا ۔کہیں مارا گیا ۔مگر ہم نے ہمت نہیں ہاری ۔الیکشن بہترین کروایا ۔خدارا ہمارے پاس لشکر نہیں ۔توپ و تفنگ نہیں ہمارے پاس کتاب کی روشنی ہے۔ ہمارے پاس علم کی میراث ہے ۔ہم انبیا کے وارث ہیں۔ 
ہم انسانوں سے محبت کرتے ہیں ۔ہم نے پورے ملک میں اک مثال قائم کی ہے ۔دیکھو میری آنکھیں نم ناک ہیں ۔دل ٹوٹ چکا ۔شعور ،کتاب ،قلم میرا زیور ہے ۔ہم دیانت ،صداقت میں جیت گئے ۔اے پاکستان کے باسیوں دیکھ لو استاد کا وقار ۔۔دیکھ اس درویش کا چلن ۔دیکھ لو اس ملنگ کا عمل ۔
ہمیں رسوا نہ کروا ۔اس ملک میں نتائج کا  اعلان کرو جس طرح ہم نے فارم 45  بھرے ہیں ۔
فوج کے جوان ۔پولیس کے جوان ۔ ریسکیو 1122 کے  ہیروز کا  تمام عملہ داد و تحسین کا حق دار ہیں 

معاشرے کا جوہر استاد آپ کو کہتا ہے کہ ہم نے روشنی کا رستہ دیکھا دیا ۔کیا کوئی ادارہ اتنا ایماندار ہے جتنا استاد نے اپنے آپ کو ثابت کیا ۔ہم کمزور ضرور ہیں مگر جرات مند ہیں۔
استاد ہر دور میں معتبر ہے اور رہے گا۔

ملک پاکستان کی خیر ہو ۔ملک کے حقیقی وارثو آپ کا بھی کوئی استاد ہو گا ۔اس کے چہرے کے صدقے اس ملک کو چلنے دو ۔۔۔اپنی ذاتی انا کی تسکین اور اقتدار کے لالچ میں  دنیا میں سب سے عظیم ریاست کا بیڑا غرق نہ کریں 
دنیا ہمارے کرتوتوں پر ہنس رہی ہے اور ہم تماشائی بنے ہوئے ہیں 

مجھے دکھ اس بات کا ہے کہ صرف دکھاوے کے لیے (عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے  لئے) مقروض عوام کا اربوں روپیہ کیوں ضائع کیا جب عوام کو لائنوں میں ذلیل کرنے کے باوجود الیکشن کا رذلٹ اشرافیہ کی مرضی کا بنانا مقصود ہے 
عوام کے پیسوں سے کروڑوں روپے کی تقریب منعقد کرتے اس میں بدمعاشوں سے حلف اٹھوا لیتے ۔سارے سسٹم کو ذلیل کرنے کی کیا ضرورت تھی۔۔۔۔۔؟🥹

‏سو فی صد جیتی ہوئے امیدواروں کو اچانک ہروا دیا ہے  ایسی جمہوریت اور ایسے الیکشن پر شرم کا بھی سر جھک گیا ہے ۔۔۔۔۔

‏دھاندلی چھوٹا لفظ ہے یہ سیدھی سیدھی  ڈکیتی ہے
ہم نے ایمانداری کے ساتھ ووٹوں کی گنتی کی ہے اور فارم 45 فل کیا ہے مگر فارم 45 میں جیتنے والے لوگوں کو ہرا کر ہم نے پاکستان اور پاکستان کے بنانے والوں کا سر جھکا دیا ہے۔

جنہوں نے پاکستان بنانے کے لیے اپنی عزتیں اپنی جان اپنا مال گنوا دیا اگر وہ آ ج زندہ ہوتے تو پاکستان کا حال دیکھ کر پشیمانی کی وجہ سے خود کشیاں کر لیتے۔

چند گھرانے دولت اور اقتدارا کے لالچ میں ملک کا سودا کر بیٹھے ہیں۔
اللہ کی قسم ملک کو برباد ہوتے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔
ہمارے سیاست دان اور ہمارے محافظ آنے والی نسلوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں ۔۔۔۔؟

کہ اس ملک میں ایمانداری سے کوئی کام نہیں ہوتا ۔۔۔۔؟

یا یہ ملک جس کی "لاٹھی اس کی بھینس"کے قانون پر چلتا ہے ۔۔۔۔؟
یا پھر ہماری مقروض عوام کو یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ یہ ملک صرف امیروں اور اشرافیہ  کے لیے ہے۔۔۔۔۔؟
یا پھر یہ میسج دیا جا رہا ہے کہ نوجوان یہ ملک چھوڑ کر باہر چلے جائیں یہاں ان کا مستقبل اندھیرے میں ہے۔۔۔۔؟

جس ملک کا حکمران چور ڈاکوں ہو اس ملک کی قوم ہر وقت چوری ڈاکہ زنی کے بارے میں سوچتی ہے۔۔
قوم کی مرضی کے خلاف چور راستے سے آیا ہوا حکمران اپنی قدر و منزلت کھو دیتا ہے اور قوم کے دلوں میں نفرت اور مایوسی پیدا کر دیتا ہے 

غلام کا عہدہ جتنا مرضی بڑا کر دیا جائے اس کی سوچ غلاموں والی ہی رہتی ہے وہ دور اندیشی اور روشن مستقبل کے عزائم اور آزادانہ صلاحیتوں کو ضائع کر دیتا ہے

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جوانی اور صلاحیتوں کو ضائع کرنے کے لیے پاکستان بہترین ملک ہے

(نوٹ:الیکشن ڈیوٹی پر مامور ایک استاد کی بتائی ہوئی صورتحال)