آج کے دور میں موادی ترقی کی عالمگیر شناخت ہے، جبکہ روحانیت کی کمی اور اخلاقی زوال کا سامنا ہے۔ ماضی کے معاشرتی فلاسفے اور شاعرانہ اظہارات کے مطابق، عقل باریک ہوتی جاتی ہے جبکہ روح تاریک ہوتی جاتی ہے۔
مادی ترقی کا حصول صرف اقتصادی اور فنون و مہارت میں ترقی کو ظاہر نہیں کرتا، بلکہ اس میں عقلی اور اخلاقی ترقی بھی شامل ہونی چاہئے۔ اگرچہ دنیا بھر میں ترقی کی علامات موجود ہیں، لیکن اس ترقی کی حقیقی اہمیت انسانیت کے روحانی اور اخلاقی بنیادوں پر منحصر ہے۔
جگر مراد آبادی کی باتوں سے بھی واضح ہوتا ہے کہ موادی ترقی کے بغیر روحانی ترقی کا معیار نہیں ہو سکتا۔ اسلامی تعلیمات میں بھی علم و دین کا تعلق اہم ہے، اور عقلی ترقی کو صرف موادی نہیں بلکہ اخلاقی اور دینی بھی بنیاد دی جانی چاہئے۔
بنیادی طور پر، موادی ترقی کے ساتھ روحانی ترقی کو بھی فروغ دینا ضروری ہے تاکہ انسانیت کا اصلی مقصد، یعنی انسانیت کی خدمت، حاصل ہو سکے۔