بے عزتی کی صورتحال کسی بھی وجہ سے قابل مذمت ہے، چاہے وہ کسی شخص یا مجموعہ کی طرف سے ہو۔ انسان کی عزت اور احترام کو محفوظ رکھنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے، اور اس سے حاصل کردہ عزت کی حفاظت کرنے کیلئے قانون نے سختیاں بھی متعین کی ہیں۔
کسی بھی ملزم کی بے عزتی کی اجازت قانون نہیں دیتا۔ جب کسی کو مجرم ثابت ہوتا ہے، تو وہ قانون کے تحت مقرر کردہ سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
معمولاً، ہم ان لوگوں کی بے عزتی کرتے ہیں جو کسی نقصان کے اندر ہوں یا ہمیں مجبور کرتے ہیں۔ ایسا کرنا نا قابل قبول ہے۔
اپنے ملازمین کی عزت کرنا ایک اہم اخلاقی اصول ہے۔ غریبی اور مشکلات کے باوجود، انسان کو اپنے مواقع پر عزت دینا چاہیے۔ یہ ایک انسانیت کی اصولی بات ہے جو ہر فرد کو اپنانی چاہیے۔
بے عزتی کا سلسلہ ہر گھر میں پایا جاتا ہے۔ ساس اپنی بہو کی، بہو اپنی ساس یا نند کی، یا نند اپنی بھابھی کی، اور یہاں تک کہ بھائی بہن کی اور کہیں بہن بھائیوں کی بے عزتی اکثر اوقات کی جاتی ہے۔
بے عزتی کرنے یا عزت نہ کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہوتی، بس سامنے والے کا مجبور ہونا یا کم تر ہونا کافی ہے۔
کچھ لوگ بے عزتی برداشت کرتے رہتے ہیں، لیکن ان کا کوئی ردعمل نہیں ہوتا۔ ایسے افراد اندر ہی اندر دبتے رہتے ہیں، اور ان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔
بے عزتی کی صورتحال مختصر ہو سکتی ہے، مگر اس کے اثرات بہت گہرے ہوتے ہیں۔ یہ انسان کی روح اور دماغ پر نفوذ انداز ہوتی ہے، اور اس سے نجات کے لئے صرف خدا کے سامنے شکایت کی جا سکتی ہے۔
بے عزتی کی بحرانی صورتحال کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا اہم ہے۔ اس کو نظرانداز نہ کریں، بلکہ اس پر غور کریں اور اس کے حل کی تلاش کریں۔
شجر کاری کے لئے بہترین موسم
شجر کاری ایک اہم انسانی فعالیت ہے، جو ماحول کی حفاظت اور پرورش کے لئے بہترین طریقہ ہے۔ اس کے لئے بہترین موسم 15 فروری سے 15 مارچ ہے۔
پودے لگانے کیلئے زمین میں گڑھا بنانا اور مواد ملا کر تیار کرنا ضروری ہے۔ اس ک