ایک بہت ہی عبرت ناک قصہ جو علامہ ابن حجر کی کتاب الزواجر سے اقتباس کیا گیا ہے۔ اس قصے میں ایک شخص کی زندگی کی تباہی اور اس کا توبہ کیسے ہوا، اس پر غور کیا گیا ہے۔
ایک شخص نے ایک مچھلی کو ظلم سے چھین لیا، جس نے اس کے ہاتھ کو زخمی کر دیا۔ مچھلی والے کا دعا نے اس کو تکلیفوں کا سامنا کروایا۔ اس کا ہاتھ سڑ گیا اور اسے بہت تکلیف ہوئی۔
مشورہ دیا گیا کہ مچھلی کے پاس جا کر معافی مانگی جائے، تاکہ اللہ کی رضا حاصل ہو۔ شخص نے اس کی تلاش کی اور اسے پالیا۔ مچھلی کی دعا نے اسے راستہ دکھایا اور اس کا توبہ ہوا۔
اس قصے سے یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ ظلم کرنے والے کو توبہ کرنی چاہئے اور ظالم کے حق میں انصاف کرنا چاہئے۔ اسی طرح، ظلم کے شکار ہونے والے کو بھی صبر اور معافی کی طلب کرنی چاہئے۔
یہ قصہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیشہ حق اور انصاف کی راہ پر چلنا چاہئے، اور دوسروں کے ساتھ نیک سلوکی اخلاق کی بنیاد رکھنی چاہئے۔