قہقہہ زن، انبساط، ملتِ بیکس و درماندہ، فتنۂ خندہ، فطین، محصور، استفسار، مرقّع


دُکانِ خموشی کے شکستہ تھڑے پر، عصرِ رفتہ کے دو باسی، جن کی ابروؤں پر برف کی سفید جھالر اور لبوں پر یادِ ماضی کی ہلکی ہلکی جنبش تھی، بیٹھے یوں قہقہہ زن تھے گویا خود زمانہ اُن پر رشک کرتا ہو۔

فضا میں ہنسی کے قہقہے کچھ ایسے بلند ہو رہے تھے کہ پرندے ٹھٹک کر، بلبلیں ٹھہر کر اور راہگیر رُک کر، لبیک کہتے تھے:
"یا حضرت! کچھ تو بتائیے، اس غیرمعمولی انبساط کا موجِ سبب کیا ہے؟"

انہی راہگیروں میں سے ایک صاحبِ تجسّس، طبعاً متفکّر، شوقِ دریافت سے لبریز، چپکے سے نزدیک آیا۔ ہلکی سی سرفرازی کے ساتھ گویا ہوا:

"حضورانِ گرامی! آخر وہ کون سی خوش آئند ساعت ہے کہ آپ دونوں یوں ہنسی کی بارش برسائے جا رہے ہیں، گویا کوئی فتنۂ خندہ برپا ہو؟"

ایک بزرگ، جن کے چہرے پر فلسفۂ زندگی کی گہری سلوٹیں تھیں، اور جن کی آواز میں عمرِ رفتہ کی جھنجھناہٹ چھپی تھی، اپنا ہاتھ سینے پر رکھ کر بمشکل ضبطِ خندہ کرتے ہوئے ارشاد فرمانے لگے:

"صاحب! ہم نے اس ملتِ بیکس و درماندہ کے جملہ مسائلِ معاصرہ کا ایک بےنظیر اور فطین منصوبہ وضع فرمایا ہے، جو اگر نافذ ہو جائے تو نہ صرف نجاتِ قومی کا ضامن بنے، بلکہ عالمی سطح پر ہمارے فہم و فراست کے چرچے ہوں۔"

راہگیر کی آنکھوں میں تعجب کی چنگاری چمک اُٹھی۔ عرض کی:

"وہ منصوبۂ عالی مرتبت کیا ہے، جس نے آپ کے ہونٹوں پر ہنسی کا بسیرہ کیا ہے؟"

بزرگ نے گلے کی کھنکار کو صاف کیا، پگڑی کو کچھ سنبھالا، اور گویا ہوئے:

"منصوبہ یہ ہے کہ ساری قوم کو بلا استثنا، بلا امتیاز، حتیٰ کہ بلاتاخیر، جیل کی چہار دیواری میں محصور کر دیا جائے۔۔۔ اور اُن کے ہمراہ فقط ایک گدھا بھی قید کر دیا جائے!"

راہگیر، جس کا تجسّس اب اضطراب میں بدل چکا تھا، حیرت کی مجسم تصویر بن کر بولا:

"قبلہ! قوم کو تو سمجھا، مگر یہ گدھے کی شمولیت کا قرینہ کچھ ہضم نہیں ہوا۔ اس بےزبان کو کیوں دھر لیا جائے؟"

یہ استفسار سن کر دونوں بزرگ ایسے زیرِ لب قہقہوں میں ڈوب گئے جیسے کوئی پرانا لطیفہ تازہ ہو گیا ہو۔ پھر ایک نے دوسرے کی طرف معنی خیز نگاہ ڈالتے ہوئے کہا:

"دیکھا رحیمے! میں نہ کہتا تھا کہ بخدا، بخدا! اس قوم کا عالم یہ ہو چکا ہے کہ اگر پوری کی پوری آبادی زنداں میں چلی جائے تو کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو۔۔۔
مگر ایک گدھے کی قید پر قوم چونک اُٹھتی ہے!
صاحب! یہی ہے ہماری اجتماعی دانش کا مُرقّع!"




معنی لفظ
بیٹھا ہوا (آرام سے)متمکّن
جستجو، کھوج، تحقیق کی خواہشتجسّس
ادب و احترام سےمودّبانہ
خوشخبریمژدہ
بدحال، کمزور حالت میںخستہ حال
بغیر فرق کے، سب کے لیے برابربلا تمیز و بلا تفریق
قید کیا ہوانظر بند
شرمندگی یا رسوائی کا گروہقافلۂ ندامت
سوال، دریافتاستفسار
زبان کھولنا، کچھ کہنالب کشائی
زور سے ہنسنے والاقہقہہ زن
خوشی، سرورانبساط
بےبس اور تباہ حال قومملتِ بیکس و درماندہ
ہنسی کا طوفانفتنۂ خندہ
ذہین، بہت ہوشیارفطین
قید کیا ہوا، بندمحصور
زیرِ لب، آہستہ ہنسنازیرِ لب قہقہوں
مجموعہ، تصویری جھلکمرقّع
تعجب، حیرانیتعجب
آواز کی کھنکھناہٹجھنجھناہٹ
سینے کی صفائی یا کھانسی کی ہلکی آوازکھنکار
عزت، بلندی کی حالتسرفرازی
دھیرے سے چلناآہستہ خرامی
چہرے کی سفیدیاں (بوڑھاپے کی علامت)برف کی جھالر
لبوں پر ہلکی مسکراہٹ یا جنبشلبوں پر جنبش