🔸کون سا میوہ کب نوش فرمانا موزوں ہے؟🔸

عوام الناس کے اذہان میں یہ خیال بٹھا لیا گیا ہے کہ ہر قسم کا پھل، جسے آپ چاہیں تو میوہ بھی کہہ سکتے ہیں، کسی بھی ساعت کھا لیا جائے تو بدن کے حق میں سودمند (Beneficial) ہوگا۔ حالانکہ ایسا خیال رکھنا فکری غفلت اور معدنی بےادبی (Digestive discourtesy) ہے۔

اکثر احباب، جب بھوک شدت اختیار کر لیتی ہے اور معدہ صاحب احتجاجاً گھنٹیاں بجانے لگتا ہے، تو بے در و پیکر، گھر میں موجود جو میوہ ہاتھ لگ جائے، اسے دانتوں کی عدالت میں پیش کر دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ روش، فائدے کی بجائے بعض اوقات پیچشِ جسمانی اور خفقانِ معدہ کا سبب بن جاتی ہے۔

یہ مغالطہ بھی عام ہے کہ نہار منہ میوہ کھانے سے بدن میں مثلِ کوہِ نور توانائی داخل ہو جائے گی۔ مگر صاحبو! کچھ پھل ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں قدرتی شکر (Natural Sugar) کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ خالی پیٹ کھانے سے خون میں شکر کی سطح، آسمانِ ہفتم کو چھونے لگتی ہے، جس سے ذیابیطس (Diabetes) کے مریضوں کے حالات اس قدر نازک ہو سکتے ہیں کہ شوگر لیول کے ساتھ ان کا مزاج بھی ہائی ہو جاتا ہے۔

اسی طرح بعض میوے ایسے بھی ہیں جن میں وٹامنات (Vitamins) کی یلغار ہوتی ہے، بالخصوص وٹامن ڈی (Vitamin D) جو کہ بدن میں اپنا مقام بنانے کے لیے چکنائی کا سہارا ڈھونڈتا ہے۔ اب اگر آپ نہار منہ آم کھا جائیں اور پیچھے چکنائی کا دور دور تک پتہ نہ ہو، تو وہ وٹامن بیچارہ معدہ کی گلیوں میں دربدر کی ٹھوکریں کھاتا ہے۔


اس تحقیق کے کڑاہی چڑھے نکات
مشہور جریدے ’’نیوٹریشنز‘‘ (Nutritions) میں طعام کے اجزاء یعنی لحمیات (Proteins)، چربی (Fats)، ریشہ (Fiber) اور نشاستہ دار اجزاء (Carbohydrates) کی ترتیب پر تحقیق کی گئی۔ اس تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ ذیابیطس کے مریض اگر کاربوہائیڈریٹس سے لبریز میوہ جات کو سبزیوں یا چکنائی والے کھانوں سے قبل تناول فرمائیں، تو ان کے خون میں شکر کی مقدار طوفانِ بدتمیزی مچا دیتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میوہ جات کو ایسی غذاؤں کے بعد کھایا جائے جن میں چربی یا لحمیات موجود ہوں تاکہ خون میں شکر کی سطح ایسے متوازن رہے جیسے شاعر کا وزن عروض میں۔


نہار منہ میوہ نوشی کے عواقبِ ناگوار

1۔ شوگر میں اضافہ:
میوے اگرچہ غذائیت سے لبریز ہوتے ہیں، اور کچھ میوے تو ریشے (Fiber) اور ضدِ تکسیدی عناصر (Antioxidants) سے بھرپور ہوتے ہیں جو سوزش اور بلند فشارِ خون (High Blood Pressure) کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، لیکن کچھ میوے، جو قدرتی شکر جیسے فرکٹوز (Fructose) اور گلوکوز (Glucose) کے پیکج میں آتے ہیں، خالی پیٹ کھانے سے بدن کو مٹھاس کی ایسی ضرب دیتے ہیں کہ ذیابیطس والے حضرات کا گلوکوز میٹر ہڑتال پر چلا جائے۔

2۔ معدہ کی تیزابیت:
ترش میوے، مثلاً مالٹا، مسمی، اور لیموں اگرچہ وٹامن سی (Vitamin C) سے لدے پھندے ہوتے ہیں، اور طبی سائنسی محافل میں ان کی تعریف کے چراغاں ہوتے ہیں، لیکن انہی کے ترش مزاج ہونے کی بنا پر یہ معدہ اور سینہ دونوں کو آگ لگا دیتے ہیں — اور وہ بھی بنا ماچس!


میوہ، طعام سے پہلے یا بعد؟

1۔ طعام سے قبل:
ایسے میوے جن میں ریشہ زیادہ ہو، اگر کھانے سے قبل نوش کیے جائیں تو پیٹ میں "بھرا ہوا" کا پیغام پہلے ہی پہنچ جاتا ہے، جس سے کھانے کی اشتہا میں کمی واقع ہوتی ہے۔ کچھ حضرات، خصوصاً وہ جو اپنا وزن ترازو پر کم دیکھنا چاہتے ہیں، ایسے میوے کھا کر کھانے سے فرار اختیار کرتے ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق، جو احباب کھانے سے قبل میوہ کھاتے ہیں وہ بعد میں کھانے والوں کے مقابلے میں کم طعام کرتے ہیں، یوں کہیے کہ وہ میوہ کھا کر اپنے معدے کو "پری بُکنگ" میں ڈال دیتے ہیں۔

2۔ طعام کے بعد:
ایسے میوے جن میں شکر کی مقدار غالب ہو، جیسے آم اور کیلا، انہیں کھانے کے بعد کھانا زیادہ مناسب قرار دیا گیا ہے تاکہ شوگر لیول بہاؤ میں رہے اور بدن کی میٹابولزم (Metabolism) کی ناؤ کہیں ڈگمگا نہ جائے۔


کیا وقتِ استعمال سے میوے کی افادیت متاثر ہوتی ہے؟
جب کوئی غذا معدہ کی آغوش میں اترتی ہے تو وہاں وہ نہایت ادب و تمکین سے چند ساعت سستا کر آنتوں کی طرف سفر کرتی ہے، جہاں ہر نکتہ غذا چُنی چُنی کر جزوِ بدن بنتی ہے۔ اگر میوہ وقت کے تقاضے سے ہٹ کر کھایا جائے تو وہ غذائی افادیت جو امرت کے مترادف ہو سکتی تھی، محض نکتہ چینی بن کر رہ جاتی ہے۔


دن میں میوہ کھانے کا موزوں وقت؟
یوں تو میوے کسی بھی پہر کھائے جا سکتے ہیں، مگر ان کا استعمال بدن کی ضروریات اور طبی حالات کو دیکھتے ہوئے کرنا زیادہ عقلمندانہ فعل ہے۔

  1. جو احباب اپنے جسمانی وجود کو لطیف تر دیکھنے کے متمنی ہوں، ان کے لیے میوہ جات وزن میں کمی کا خوشگوار ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔

  2. ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ شیرین میوے کھانے سے پہلے اپنے شوگر میٹر سے مشورہ ضرور کر لیا کریں۔


شبِ طعام میں میوہ؟ ہرگز نہیں، مگر...

رات کو سونے سے قبل میوہ جات کا استعمال عمومی طور پر مضر سمجھا جاتا ہے، کہ اس سے خون میں شکر کی سطح ایسے چڑھتی ہے جیسے بجلی کا بل — اور نیند، بےچاری، خراٹے کی بجائے خراش میں بدل جاتی ہے۔

البتہ، کیلا چونکہ پوٹاشیم (Potassium) سے بھرپور ہوتا ہے، اور کھجور و خوبانی میں میگنیشیم (Magnesium) کی جھلکیاں پائی جاتی ہیں، تو یہ میوے سونے سے قبل نوش کیے جائیں تو بدن کو نیند کی نرم چادر اوڑھنے میں مدد دیتے ہیں۔


▪️انتہائی ضروری نوٹ▪️
یہ تحریر محض معلوماتِ عامہ کے لیے ہے۔ اگر آپ کسی بھی طبی پیچیدگی یا دل کے پھپھولوں کا شکار ہوں، تو براہ کرم کسی سند یافتہ معالج سے رجوع فرمائیں۔ وگرنہ ایسا نہ ہو کہ آپ کا معدہ بغاوت کر دے اور ہمیں موردِ الزام ٹھہرا دیا جائے!





مشکل الفاظ اور ان کے معنی 


عوام الناس — عام لوگ

اذہان — دماغ، سوچنے والے ذہن

سودمند — فائدہ مند، نفع بخش

معدنی بےادبی — معدے کی نظام میں خلل یا بدتمیزی (طنزیہ انداز میں)

فکری غفلت — سوچ میں لاپرواہی، توجہ کی کمی

نہار منہ — خالی پیٹ، صبح اٹھتے ہی کچھ کھائے بغیر

توانائی — طاقت، جسمانی قوت

قدرتی شکر — قدرت سے حاصل ہونے والی مٹھاس جیسے گلوکوز اور فرکٹوز

پیچشِ جسمانی — جسمانی بے ترتیبی، بدہضمی

خفقانِ معدہ — معدے کی بےچینی، اضطراب

وٹامنات — وٹامنز (جیسے وٹامن ڈی، سی وغیرہ)

چکنائی — فیٹ، چربی

لحمیات — پروٹین، جیسے گوشت یا دال میں پائے جانے والے اجزاء

ریشہ — فائبر، سبزیوں یا پھلوں میں پایا جانے والا مادہ

نشاستہ دار اجزاء — کاربوہائیڈریٹس، جیسے آلو، چاول، میٹھے پھل

یلغار — بہتات، اچانک زیادتی

شوگر لیول — خون میں موجود شکر کی مقدار

متمنی — خواہش مند

طعام — کھانا

نوش فرمانا — کھانا پینا (ادبی اور مہذب انداز)

مزاج ہائی ہونا — طبیعت کا بگڑ جانا یا غصہ آ جانا

جزوِ بدن بننا — جسم کا حصہ بن جانا

آنتیں — جسم کا وہ حصہ جو خوراک کو ہضم کرتا ہے

فشارِ خون — بلڈ پریشر

ضدِ تکسیدی عناصر — اینٹی آکسیڈنٹس، جو جسم کو نقصان دہ مادوں سے بچاتے ہیں

نیند کی چادر اوڑھنا — سکون سے سونا (شاعرانہ انداز)

سند یافتہ — باقاعدہ ڈگری یا سند رکھنے والا

معالج — طبیب، ڈاکٹر

بغاوت کر دینا — مخالفت یا خرابی پیدا کرنا