جب ہم ایک بار عزت کما لیں تو نسلیں اس عزت کی کمائی کھاتی ہیں ،
جیسے کراچی شہر میں (کراچی کی بات پورے ثبوت کے ساتھ کرسکتی ہوں اس لئے ابھی صرف ایک شہر کا نام لیا ہے ویسے یہ منی پاکستان ہے اس لئے اس شہر کا تاثر پورے پاکستان پر ہوتا ہے۔
کراچی شہر میں خان بھائی یا پٹھان بھائی بولا جاتا ہے۔ یہاں کی خواتین جس کو خان بھائی بول دیں اس کا مطلب ہے نہایت عزت دار آدمی ،غیرت مند ، عزتوں کا رکھولا، وہ آدمی جو کسی خاتون کی طرف میلی نظر سے نہیں دیکھتا، جس کی سواری میں خواتین آرام سے سفر کرسکتی ہیں ۔ جس سے خرید و فروخت کرتے ہوئے بحث ہوجائے تو پتہ ہوتا ہے کہ خان خاتون کے سامنے تہذیب کا مظاہر کرے گا ۔ خان کوئی امیر ہو یا غریب اس کو گھر بلا کر ڈر نہیں لگتا ، گھر کی عزت ہمیشہ محفوظ رہتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ عزت ہے جو کمائی گئی ہے
کراچی میں اقلیتی بوہری برادری کے افراد امن پسند ہیں چاہے شہر میں کیسا ہی تنازعہ کیوں نہ ہو، اس برادری کے افراد اپنے کاموں میں مگن رہیتے ہیں ۔ اور اج تک کسی بھی معاملے یا تنازعہ میں ان کا نام نہیں آیا ، اگر ان سے لین دین ہو جائے یا ان کی دوکان سے کچھ خریدتے ہوئے کوئی بحث ہوجائےتو معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ خراب نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ عزت ہے جو انہوں نے کمائی ہے
کراچی کی جماعتی بہنیں جھنوں نے درس و تدریس کو اپنا مشن بنالیا ہے۔ یہ مختلف گھروں میں درس دیتی ہیں اور اپنا قیمتی وقت شہر کی دیگر خواتین کی دنیا و آخرت کو سنوارنے میں لگا دیتی ہیں ۔ ان خواتین میں سے کئی کا تعلق جماعت اسلامی اور دیگر کا تعلق مدنی اور دیگر فورمز سے ہے مگر مقصد دین کی خدمت ہے ۔ ان خواتین کی کتنی عزت کی جاتی ہے اس کا اندازہ شاید کوئی نہیں لگا سکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ عزت ہے جو انہوں نے کمائی ہے ۔
کراچی کی میمن برادری نے انسانی خدمت خلق میں جو خدمات انجام دی ہیں وہ ایک تاریخ بن چکی ہیں ، ایدھی نام ہو یا چھپا یا اوکھائی یا اس جیسا دیگر نام نہایت قابل رشک بن چکا ہے ۔ ۔۔۔۔۔
یہ وہ عزت ہے جو انہون نے کمائی ہے
کراچی کی باجی یہ وہ مہاجر خواتین ہیں جو محلے میں ہر کسی کے کام آتی ہیں ۔ جن سے آپ ہر مسئلہ بیان کرسکتی ہیں ۔ اس سے بات کرکے ڈر نہیں لگاتا کہ معاملہ خراب ہوجائے گا ۔ یہ اگر کسی خاتون کو روپٹہ بدل بہن بنالیں تو یہ سگی بہن سے زیادہ پر خلوص ثابت ہوتی ہیں ۔۔۔
یہ وہ عزت ہے جو انہون نے کمائی ہے ۔
کراچی میں جب بھی کوئی تعمیرات کا کام ہو اس وقت جنوبی پنجاپ کے سرائیکی بھائی ہی کام آتے ہیں ۔ اور شہری ان پر بھروسہ کرکے مطمئن ہوجاتے ہیں کہ اب کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ۔ شہر میں زیادہ تر مزدور اس ہی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔
یہ وہ عزت ہے جو ان طبقات نے کمائی ہے اور یہ بڑے نصیب کی بات ہے ۔ یہ کمائی نسلوں تک فائدہ پہنچا رہی ہے ، اور کبھی ختم نہیں ہوگی ہاں اگر ان کے جان نشیں بدنصیب ہوئے اور اپنے ہاتھوں اس کمائی کو برباد کردیا تو الگ بات ہے ۔
آپ کا اپنے بارے میں کیا خیال ہے کیا کوئی ایسا کام کیا ؟ جس سے عزت کمائی ہو اور وہ کمائی اپ کی نسل بھی کھا سکے ۔
راحیلہ خان ایڈووکیٹ